فکما لایمکن تکمیل تفسیرالقرآن وتعبیره بدون سيرة المصطفى صلى الله عليه وسلم فكذلك لا يتم تكميل سيرة نبينا صلى الله عليه وسلم وبقاءها بدون سلوك الصحابة وعملهم.، لأن الصحابة هم الوارثين، والسفراء والمبلغين عنه. وبواسطتهم وصل الدين الإسلامي إلينا، فهم المحسنين للأمة حقا. وقد نقل الإمام الآجري - رحمه الله - بسند حسن عن الحسن البصري - رحمه الله - أنه قال: "أولئك أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم كانوا أبرَّ هذه الأمة قلوباً وأعمقها علماً وأقلَّها تكلُّفاً، قوم اختارهم الله عزوجلّ لصُحبة نبيّه، وإقامة دينهِ، فتشبّهوا بأخلاقهم وطرائقهم فإنّهم كانوا وربِّ الكعبة على الهُدى المُستقيم". (کتاب الشریعة: 1/1686). وفي هذه الرسالة القيّمة ذكر فضائل لأولئك النفوس الطّاهرة ومناقبهم الجميلة مع كشف زيغ أفكار الذين يتخذونهم عرضة للطعن والتشنيع.ولاسیّما انتقاد العلامة ابن الوزيراليماني - رحمه الله - لعدالة بعض الصحابة -رضي الله عنهم - مخالفا لسلف الأمة في هذا الباب خاصّةً.

شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - عبد الحى انصارى - طارق محمود ثاقب - محمد خبیب احمد

مقام صحابہ رضی اللہ عنہم

جسطرح قرآن مجيد كي تفسيروتعبير نبي صلى الله عليه وسلم کی سیرت طیبہ کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتی بالکل اسی طرح رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی تعبیروتکمیل اور بقا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمل وکردار کے بغیر ممکن نہیں’ کیونکہ صحابہ کرام ہی رسول صلى اللہ علیہ وسلم کے علم کے وارث’آپ کے سفیر اور آپ کے مبلغ ہیں’ سارا دین ان ہی کے توسط سے امت کے پاس پہنچا اور وہ پوری امت کے محسن ہیں. امام ابوبكر الآجري رحمه الله نے بسند حسن امام حسن بصری رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا:"وہ محمد صلى اللہ علیہ وسلم کے اصحاب تھے وہ اس امت کے سب سے زیادہ نیک دل’ سب سے زیادہ گہرا علم رکھنے والے اور سب سے کم تکلّف کرنے والے تھے’ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ تعالى نے اپنے دین کو سرفراز کرنے اور اپنے نبی کی صحبت کیلئے منتخب کیا’ انکے اخلاق واطوار کو اختیارکرو’ ربِ کعبہ کی قسم وہ صراطِ مستقیم پر تھے-" (کتاب الشریعة: 1/1686). /1686). یہ رُتبہ بلند ملا جسکو مل گیا ہرمُدّعى کے واسطے دار و رَسَن کہاں کتاب مذکورمیں محقّقِ عصرعلّامہ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے انہی نفوس قدسیہ کے مقام ومرتبہ کواجاگرکرکے ان سے اپنی محبت وعقیدت کا اظہار کیاہے،اوران ميں سے بعض کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے فکر کی کجی اور زیع کو بھی طشت ازبام کیاہے بلکہ علامہ ابن الوزیرالیمانی رحمہ اللہ نے جواپنی تمام ترعظمتوں کے باوجود اس مسئلہ میں سلفِ امت سے علیحدگی اختیارکرکے بعض صحابہ کی عدالت کو ہدف تنقید بنایا ہے اسے بھی بے نقاب کیا ہے اور انکی بے اعتدالیوں کو اجاگرکیاہے نہایت ہی مفید کتاب ہے ضرور مطالعہ فرمائیں.

https://www.islamhouse.com/p/379352

تحميل الملفات

كن أول من يقيم الموضوع
12345